Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر7

وہ گہری نیند میں تھی جب کسی کی دھاڑ سے اچانک اسکی آنکھ کھلی سامنے دیکھا تو وہ اپنی شولا بار آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا بل کے گھور رہا تھا ۔وہ جلدی اٹھ کے کھڑی ہوئی تو بازو میں درد لہر دوڑ گئی اور آنکھوں میں آنسو آنے لگے 
تمہیں میں یہاں آرام فرمانے کے لئے لایا ہوں، ہاں؟۔زارون نے غصے سے لال ہوتی آنکھوںسے کہا
جب وہ گھر آیا تو اس نے اسے صوفے پے سوتے پایا پہلے کچھ لمحے تو وہ اسے دیکھتا رہا لیکن پھر اس پے اس پے غصہ غالب ہو گیا کہ اسکی نیندیں حرام کر کے وہ خود کتنے سکون سے سو رہی ہے 
مم میں ۔ابھی وہ کچھ کہتی کے وہ تیزی اسکے پاس آیا اور اسکا بازو غصے سے دبوچ کے بولا
کیا میں ہاں میں تمہارے کوئی نخرے نہیں برداشت کرنے والا سمجھی   
جج جی ۔اس نے جلدی سے کہا 
ہنہہ ۔اور جھٹکے اسے چھوڑ کے سامنے صوفے پے جا بیٹھا اور جیب سے سگریٹ نکال کے سلگانے لگا اور اور ٹانگ پے ٹانگ رکھ کے پیچھے ٹیک لگا کے سامنے کھڑی کشش کو دیکھنے لگا جو سر جھکا کے اپنی قسمت کے پلٹنے پے رو رہی تھی 
جب وہ کافی دیر کچھ نہ بولا تو ہمت کر کے وہ بولی 
ااآ آ پ مم مجھ مجھے یہ یہاں کک کیوں لل لائے ہ ہیں مم میں نے کک کیا کیا ؟وہ اسکی جانب دیکھتی آہستہ سی بولی کے وہ با مشکل سن سکا 
اچھا سوال ہے اور میرا خیال اسکا جواب تم مجھ سے بہتر جان سکتی ہو ۔اس نے اسے حقارت سے دیکھ کے کہا 
مم مجھے نن نہیں پتا ۔کشش نے اپنے بازو کی جانب جہاں پٹی بندھی تھی اسے دیکھتے کہا جسے سن کے اسکا قہہقہہ وہاں گونجا اور پھر تیر کی تیزی سے اس کے مقابل آ کھڑا ہوا جب کے ایسا کرنے سے کشش بوکھلا گئی 
کیا کیا کہا تم نے نہیں پتا ہاں میرے سامنے تے ناٹک کرنے کی ضرورت نہیں ہے اچھا میں اچھی طرح جانتا ہوں تم جیسی لڑکیوں کو ۔جسے سن کے ایک دم اسنے اسکی جانب دیکھا مطلب کے تم جیسی سے کیا مراد 
ابھی وہ کچھ اور کہتا کے اسکا فون بجنے لگا اسنے اٹھایا تو اگے سے کچھ کہا جس کے جواب میں اس نے صرف اتنا کہا "وہ جو مرضی کر لیں کامیاب نہیں ہونگے" اور کال کٹ کر دی 
وہ سامنے روم ہے تم اسی میں رہو گی اب جاؤ یہاں سے ۔اسے ایک طرف بنے کمرے کی طرف اشارہ کرتا لمبے لمبے ڈگ بھرتا اوپر چلا چلا گیا اور ٹھاہ کی آواز سے دروازہ بند کیا
💞💞💞💞
لندن 
پارٹی کا وقت ہو چکا تھا اور وہ دونوں بھی تقریباً تیار ہی تھیں اس لئے نیچے جانے لگیں 
ارے یار تم تو مجھ سے بھی اچھی لگ رہی ہو ۔عیشاء نے منہ بنا کے کہا 
سو تو ہے ۔اس نے فرضی کالر جھاڑ کے کہا 
بس بس زیادہ اڑو مت ۔اس نے اسے زمیں پے لانا لازم سمجھا 
اچھا اچھا ویسے سچ میں یار تم بھی بہت اچھی لگ رہی ہو ۔اس نے دل سے اسکی تعریف کی ۔
ہے کیا سچ میں شکریہ میری پیاری ۔اس نے خوشی سے کہا 
ہاں ہاں بھئی جلدی چلو اب برتھڈے گرل ۔اس نے پیار سے اسکے گال کھینچ کے کہا 
ہم چلو ۔وہ دونوں مسکراتے باہر لان کی جانب بڑھ گئیں 
💞💞💞💞
لان میں اسکی تمام فرینڈز آ چکی تھیں ۔انہوں نے صرف اپنی کچھ فرینڈز اور کلاس فیلوس کو بولا کے ہی سیلیبریٹ کرنا تھا 
ہائے عیشاء اور حوریہ یو بوتھ آر لوکنگ گورجس۔ان کے باہر آتے ہی فائزہ نے کہا 
تھینک یو ۔انہوں نے مسکراتے کہا 
اور پھر کچھ باتوں کے بعد کیک کاٹا گیا اور گفٹس وصولی کے کچھ دیر بعد اپنے آپنے گھروں کو سب روانہ ہو گئے 
یار میں تو بہت تھک گئی ۔عیشاء نے کمرے میں آتے ہی کہا 
جی جی آپنے تو گھوڑے دوڑاے ہیں نہ۔حوریہ نے بھر پور طنز کیا جسے وہ نظر انداز کر کے کپڑے چینج کرنے چلی گئی 
اور پھر اس کے بعد دونوں سونے کے لئے لیٹیں تو جلد ہی سو گئیں 
💞💞💞💞
 وہ جب کمرے میں گئی تو حیران رہ گئی کیوں کہ اس کمرے میں سب کچھ موجود تھا اس نے تو سوچا تھا کے جیسا اسکا رویہ ہے تو ۔۔لیکن اس کے بر عکس کمرے میں ہر چیز تھی بیڈ سنگل تھا پر اس کے لئے یہ بھی کافی تھا 
وہ آرام سے آ کے بیڈ پے لیٹی اور پھر سے آج کے بارے میں سوچنے لگی کہ اس نے کہا تم جیسی لڑکی مطلب کیا وہ اتنی گری ہوئی تھی جو اس نے ایسا کہا اس نے تو کبھی کچھ غلط نہیں کیا تھا پھر بھی یہ سوچتے اسکی آنکھوں سے آنسو رواں hہو گئے اور وہ گھر والوں کے بارے میں سوچنے لگی اسے یقین تھا کے اس کے بابا اسے ضرور لے جائیں لیکن اسے کیا پتا اگے قسمت اگے کیا موڑ لینے والی ہے یہ سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادیوں میں کھو گئی 
💞💞💞💞
اٹھو اٹھو حوریہ ۔عیشاء اسے کافی دیر سے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ تھی کے اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی 
حوریہ اگر اب تم نہ اٹھی نہ پھر دیکھنا ۔اسے اسے وارن کیا پر وہ بے خبر سوئی رہی
اچھا اب تم دیکھنا ۔کچھ سوچتے ہوئے وہ آگے بڑھی اور اسے پاؤں سے پکڑ بیڈ سے نیچے گرا دیا 
دھڑام ۔
آآ ۔اور ساتھ ہی اسکی چیخ بلند ہوئی اور جلدی اسے سمجھنے کی کوشش کرنے لگی جب سمجھی تو خونخار نظروں سے عیشاء کو دیکھا جو اسے مسکرا کے دیکھ رہی تھی اور پھر بنا اسے موقع دئے بیڈ وے پڑا تکیہ اٹھا کے اسے مارا جو اس کے منہ پے جا لگا اور وہ لڑکھڑا گئی 
حوریہ یہ یا بدتمیزی ہے ۔اس نے غصے سے اسے گھورا 
وہی جو تم نے کی ۔وہ دوسرا تکیہ اٹھانے لگی جب اس نے تیزی سے اس سے چھینا 
وہ تو مینے تمہیں اٹھانے کے لئے کیا تھا یار 
لیکن تم آرام سے بھی اٹھا سکتی تھی نہ ۔وہ ابھی بھی غصہ تھی 
ہاں تو تم کون سا ایک بار آواز لگانے سے اٹھ جاتی ہو ۔اس نے ناک چڑا کے کہا 
جو بھی تھا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔اور اب انکی ایک لمبی نہ ختم ہونے والی بحث ختم ہو چکی تھی 

   1
0 Comments